سورة مريم - آیت 98

وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان سے پہلی ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں کیا آپ ان کا کوئی نشان پاتے ہیں یا ان کی بھنک بھی سنائی دیتی ہے۔“ (٩٨)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر ان کو پہلے لوگوں کی، جنہوں نے انبیاء و مرسلین کو جھٹلایا، ہلاکت کا ذکر کر کے ڈرایا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ ﴾ ” ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی امتوں کو ہلاک کردیا۔“ یعنی قوم نوح، قوم عاد اور قوم ثمود وغیرہ جو انبیاء کے ساتھ عناد رکھتے اور ان کی تکذیب کرتے تھے۔ جب وہ اپنی سرکشی میں جمے رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک کر ڈالا اور ان کا نام و نشان باقی نہ رہا۔ ﴿هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا  ﴾ یہاں (رکز) سے مراد خفیہ آواز ہے یعنی ان لوگوں کے آثار تک باقی نہ رہے۔ بس ان کے قصے باقی رہ گئے جو عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے عبرت ہیں اور ان کی کہانیاں باقی رہ گئیں جو نصیحت کے متلاشی لوگوں کے لئے نصیحت ہیں۔