ذَٰلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُوًا
ان کی سزا جہنم ہے اس کفر کے بدلے جو انہوں نے کیا اور اس وجہ سے کہ وہ میری آیات اور میرے رسولوں کے ساتھ مذاق کیا کرتے تھے۔“ (١٠٦)
اور پھر ان اعمال کی پاداش میں انہیں عذاب دیا جائے گا اس لئے فرمایا : ﴿ذٰلِكَ جَزَاؤُهُمْ﴾’’یہ بدلہ ہے ان کا“ یعنی ان کے اعمال کا ضائع جانا ان کے کرتوتوں کا بدلہ ہے، قیامت کے روز ان کی حقارت اور خساست کی وجہ سے ان کے اعمال کا کوئی وزن ہی نہیں ہوگا کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کیا، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کے ساتھ استہزا کیا اور ان کا تمسخر اڑایا، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی آیات اور اس کے رسولوں پر کامل طور پر ایمان لانا، ان آیات کی تعظیم کرنا اور انہیں پوری طرح قائم کرنا فرض ہے۔ مگر اس قضیے میں ان کا عمل اس کے برعکس ہے اس لئے وہ ہلاک ہوئے اور اوندھے منہ جہنم میں جا گرے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے کفار اور ان کے اعمال کا انجام ذکر کرنے کے بعد اہل ایمان اور ان کے اعمال کا انجام ذکر فرمایا ہے، چنانچہ فرمایا :