قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا
” اے نبی ان سے فرما دیں کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اعمال کے اعتبار سے نقصان پانے والے کون لوگ ہیں ؟ (١٠٣)
اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) لوگوں کو ڈرانے کے لئے کہہ دیجئے ! کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں آگاہ کروں جو علی الاطلاق، اپنے اعمال میں سب سے زیادہ خائب و خاسر ہے؟ ﴿الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا﴾ ” وہ لوگ جن کی کوششیں رائیگاں گئیں دنیا کی زندگی میں۔“ یعنی انہوں نے جو بھی عمل کیا سب باطل ہو کر رائیگاں گیا اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔ تب ان اعمال کا کیا حال ہوگا جن کے بارے میں وہ خود بھی جانتے ہیں کہ یہ باطل ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ عداوت ہے؟ پس یہ کون لوگ ہیں جن کے اعمال رائیگاں گئے، جو قیامت کے روز خود اور ان کے اہل و عیال سب خائب و خاسر ہوئے۔ آگاہ رہو، یہ تو کھلا خسارہ ہے۔