سورة الكهف - آیت 80

وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَا أَن يُرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” رہا وہ لڑکا تو اس کے والدین مومن تھے ہمیں محسوس ہوا کہ یہ لڑکا انہیں سرکشی اور کفر میں مبتلا کر دے گا (٨٠)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَأَمَّا الْغُلَامُ ﴾ ” رہا وہ لڑکا“ یعنی وہ لڑکا جس کو میں نے قتل کیا تھا : ﴿فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَا أَن يُرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا﴾ ” پس اس کے ماں باپ مومن تھے، پھر ہم کو اندیشہ ہوا کہ وہ ان کو مجبور کر دے گا سرکشی اور کفر اختیار کرنے پر۔“ یعنی اس لڑکے کے بارے میں یہ مقدر تھا کہ اگر وہ بالغ ہوجاتا تو اپنے والدین کو کفر اور سرکشی پر مجبور کرتا۔ یا تو ان دونوں کی اس سے محبت کی بنا پر یا اس سبب سے کہ دونوں اس کے ضرورت مند ہوں گے اور ضرورت ان کو ایسا کرنے پر مجبور کر دے گی، یعنی میں اس بچے کے بارے میں مطلع تھا اس لئے میں نے اس کے والدین کے دین کی حفاظت کے لئے اس کو قتل کردیا۔ اس جلیل القدر فائدے سے بڑھ کر اور کون اس فائدہ ہوسکتا ہے۔ اگرچہ اس بچے کے قتل کرنے میں ان کے لئے تکلیف اور ان کی نسل کا انقطاع ہے۔