سورة الكهف - آیت 78

قَالَ هَٰذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ ۚ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اس نے کہا میرے اور تیرے درمیان تفریق ہوگئی۔ اب میں تمہیں ان باتوں کی حقیقت بتاتا ہوں جن پر آپ صبر نہ کرسکے (٧٨)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس پر حضرت خضر نے ان کی رفاقت سے معذرت کرلی اور ان سے کہا : ﴿هَـٰذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ ﴾ ” اب جدائی ہے میرے اور آپ کے درمیان“ کیونکہ جو شرائط آپ نے خود اپنے آپ پر عائد کی تھیں (ان کو آپ پورا نہ کرسکے) اب کوئی عذر باقی نہیں رہا اور نہ مصاحبت کی کوئی وجہ۔ ﴿سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا﴾ ” اب میں آپ کو بتاؤں گا ان چیزوں کی حقیقت، جن پر آپ صبر نہ کرسکے“ یعنی میں ان امور کے بارے میں آپ کو بتاؤں گا جن کے بارے میں آپ نے مجھ پر نکیر کی اور آپ کو بتاؤں گا کہ ان تمام کاموں کے پیچھے کچھ مقاصد تھے جن پر معاملہ مبنی تھا۔