سورة الكهف - آیت 35

وَدَخَلَ جَنَّتَهُ وَهُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ قَالَ مَا أَظُنُّ أَن تَبِيدَ هَٰذِهِ أَبَدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور وہ اپنے باغ میں اس حال میں داخل ہوا کہ وہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا تھا، کہنے لگا میں نہیں گمان کرتا کہ یہ کبھی تباہ ہوگا۔“ (٣٥) ”

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اس نے صرف اپنے ساتھی پر فخر کے اظہار پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنی جہالت اور ظلم کی بنا پر حکم لگایا اور جب وہ اپنے باغ میں داخل ہوا تو اس نے اپنے گمان کو الفاظ کا پیرا یہ دیا : ﴿  قَالَ مَا أَظُنُّ أَن تَبِيدَ هَـٰذِهِ أَبَدًا﴾ ” اس نے کہا، میں نہیں خیال کرتا کہ یہ (باغ) کبھی تباہ ہو۔“ یعنی یہ باغ کبھی ختم اور مضمحل نہ ہوگا۔ وہ اس دنیا پر مطمئن ہو کر اسی پر راضی ہوگیا اور اس نے آخرت کا انکار کردیا۔