سورة الكهف - آیت 24

إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ ۚ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَىٰ أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَٰذَا رَشَدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

مگر یہ کہ اللہ چاہے اپنے رب کو یاد کرو۔ جب بھول جاؤ اور کہہ امید ہے کہ میرا رب مجھے نیکی کا اس سے قریب تر راستہ دکھائے گا۔“ (٢٤)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ﴾ ” جب تو بھول جائے تو اپنے رب کو یاد کر“ کے عموم سے بھی یہ حکم اخذ کیا جاتا ہے کہ نسیان کے وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ذکر نسیان کو زائل کردیتا ہے اور بندے کو وہ امر یاد دلا دیتا ہے جو اسے بھول گیا تھا۔ اسی طرح اللہ کا ذکر بھول جانے اور نسیان کا شکار ہوجانے والے کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے رب کو یاد کرے اور اور غافلوں میں شامل نہ ہو۔ چونکہ بندہ اصابت کی توفیق اور اپنے اقوال و افعال میں عدم خطا کے لیے اللہ تعالیٰ کا محتاج ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کو حکم دیا ہے کہ وہ کہے ﴿ عَسَىٰ أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَـٰذَا رَشَدًا ﴾ ” امید ہے کہ دکھائے مجھے میرا رب اس سے زیادہ نزدیک نیکی کی راہ“ پس اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کو پکارے، اسی سے امید وابستہ کرے اور اسی پر اس بارے میں بھروسہ کرے کہ وہ اس کی رشدو ہدایت کے لیے قریب ترین راستہ کی طرف اس کی راہنمائی کرے گا۔ جس بندے کا حال یہ ہو، پھر وہ رشد و ہدایت کی طلب میں اپنی کوشش اور جہد صرف کرے وہ اس لائق ہے کہ اس کو رشد وہدایت کی توفیق عطا ہو اس کے پاس اس کے رب کی مدد آئے اور اس کے تمام امور میں اسے درستی وراستی عطا ہو۔