سورة الإسراء - آیت 70

وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور بلاشبہ ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی اور انھیں خشکی اور تری میں سوار کیا اور انھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور ہم نے جو مخلوق پیدا کی ان میں بہت سی مخلوق پر انھیں فضیلت عطا کی۔“ (٧٠)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اس کا بے پناہ کرم و احسان ہے جس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔۔۔۔ کہ اس نے بنی آدم کو ہر لحاظ سے عزت و تکریم سے نوازا۔ انہیں علم و عقل عطا کر کے، انبیاء و رسل بھیج کر اور ان پر کتابیں نازل کر کے اکرام بخشا، ان میں سے اپنے اولیاء اور دیگر چنے ہوئے بندے پیدا کیے اور ان کو اپنی ظاہری اور باطنی نعمتوں سے نوازا۔ ﴿وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ﴾ ” اور ہم نے سواری دی ان کو خشکی میں“ یعنی ہم نے انہیں اونٹوں، خچروں، گدھوں اور دیگر زمینی سواریوں پر سوار کرایا۔ ﴿وَالْبَحْرِ ﴾ ” اور دریا میں“ یعنی ہم نے انہیں بحری جہازوں اور کشتیوں پر سوار کرایا۔ ﴿وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ﴾ ” اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے روزی دی“ یعنی ہم نے انہیں ماکولات، مشروبات، ملبوسات اور بیویاں عطا کیں، چنانچہ ہر وہ پاک چیز جس کے ساتھ ان کی ضروریت وابستہ ہیں اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ ان کو مشرف فرمایا اور اس کا حصول ان کے لیے نہایت آسان کردیا۔ ﴿وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا﴾ ” اور ہم نے بہت سی مخلوق پر ان کو بڑی فضیلت عطا کی“ یعنی ہم نے انہیں بہت سے مناقب کے ذریعے سے خصوصی اعزاز بخشا اور انہیں بہت سے فضائل عطا کیے جو مختلف اقسام کی دیگر مخلوقات کو عطا نہیں کیے۔۔۔۔ پھر وہ اس ہستی کا شکر کیوں نہیں کرتے جس نے نعمتیں عطا کیں، تکالیف دور کیں؟ یہ نعمتیں انہیں اللہ تعالیٰ سے محجوب نہ کریں کہ وہ ان نعمتوں میں مشغول ہو کر اپنے رب کی عبادت سے غافل ہوجائیں بلکہ بسا اوقات انہوں نے ان نعمتوں کو اپنے رب کی نافرمانی میں استعمال کیا۔