سورة الإسراء - آیت 32

وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور زنا کے قریب نہ جاؤ، یقیناً وہ بے حیائی اور برا راستہ ہے۔“ ( ٣٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

زنا کے قریب جانے کی ممانعت، زنا کے مجرد فعل کی ممانعت سے زیادہ بلیغ ہے، اس لیے زنا کے قریب جانے کی ممانعت، زنا کے تمام مقدمات اور اس کے اسباب کو شامل ہے کیونکہ اگر کوئی بادشاہ کی مخصوص چراگاہ کے آس پاس پھرتا ہے تو ہوسکتا ہے وہ چراگاہ میں جاداخل ہو۔ خاص طور پر جب کہ بات یہ ہے کہ اکثر نفوس کے اندر زنا کا قوی ترین داعیہ ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے زنا کی برائیاں بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ كَانَ فَاحِشَةً﴾ ’’وہ بے حیائی‘‘ یعنی زنا عقل، شریعت اور فطرت انسانی کے نزدیک بہت بڑی برائی ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ، عورت، اس کے گھر والوں اور اس کے شوہر کے حق میں ہتک حرمت، شوہر کے بستر کو خراب کرنے اور انساب وغیرہ کے اختلاط اور دیگر مفاسد کو متضمن ہے۔ ﴿وَسَاءَ سَبِيلًا﴾ ’’اور بری راہ ہے‘‘ یعنی جو کوئی اس گناہ عظیم کے ارتکاب کی جرات کرتا ہے اس کا یہ راستہ بہت ہی برا راستہ ہے۔