سورة الإسراء - آیت 22

لَّا تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُومًا مَّخْذُولًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا نا ورنہ مذمت کیا ہوا اور بےیارومددگار ہو کر رہے گا۔“ (٢٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی، یہ اعتقاد نہ رکھ کہ مخلوق میں سے کوئی ہستی کسی قسم کی عبادت کی مستحق ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا کیونکہ شرک مذمت اور خذ لان کو دعوت دیتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں نے شرک سے روکا ہے اور مشرک کی سخت مذمت کی ہے اور اسے اس شرک کی بنا پر انتہائی مذموم ناموں سے موسوم اور قبیح اوصاف سے موصوف کیا ہے۔ جو اس شرک کا مرتکب ہے، وہ بدترین اوصاف اور قبیح ترین صفات سے متصف ہے۔ وہ جتنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کو ترک کرتا ہے، اس کے مطابق اللہ تعالیٰ اس کے دینی اور دنیاوی معاملات میں اسے اپنے حال پر چھوڑ کر اس سے علیحدہ ہوجاتا ہے۔ پس جو کوئی اس کے سوا کسی اور سے تعلق قائم کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے علیحدہ ہوجاتا ہے اور اس کو اسی کے سپرد کردیتا ہے جس کے ساتھ وہ تعلق جوڑتا ہے اور مخلوق میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کسی کو کوئی نفع نہیں پہنچا سکتا۔ جو کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور ہستی کو معبود بنا لیتا ہے وہ مذمت وخذ لان کا مستحق ہے اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کو ایک گردانتا ہے، اس کے لئے اپنے دین کو خالص کرتا ہے اور دوسروں کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق جوڑتا ہے وہ قابل ستائش ہے اور اس کے تمام احوال میں اس کی دست گیری کی جاتی ہے۔