انظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ وَلَلْآخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَاتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلًا
” دیکھیے ہم نے ان کو ایک دوسرے پر کس طرح فضیلت دی ہے اور یقیناً آخرت اعلیٰ ہونے کے لحاظ سے اس سے بڑی اور فضیلت کے لحاظ سے بہت ہی بڑھ کر ہے۔“ (٢١)
﴿انظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ﴾ ’’دیکھو، کیسے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی‘‘ یعنی کیسے ہم نے ان کو دنیا میں رزق کی کشادگی اور کمی، آسانی اور تنگی، علم اور جہالت، عقل اور سفاہت وغیرہ امور میں ایک دوسرے پر فضیلت دی ہے۔ ﴿ وَلَلْآخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَاتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلًا﴾ ’’اور آخرت کے گھر میں تو اور بڑے درجے ہیں اور بڑی فضیلت‘‘ دنیا کی لذتوں اور نعمتوں کو آخرت سے کسی لحاظ سے کوئی نسبت ہی نہیں۔ کتنے ہی لوگ بلند و بالا محلوں، مختلف انواع کی لذتوں، فرحتوں، خوبصورت چیزوں سے حظ اٹھاتے ہوں گے اور دوسری طرف وہ لوگ ہوں گے جن کو جہنم میں جھونک دیا گیا ہوگا، وہاں وہ درد ناک عذاب سے دو چار ہوں گے اور رب رحیم کی سخت ناراضی ان پر نازل ہوگی اور دنیا و آخرت کے لوگوں میں اس قدر تفاوت ہے کہ کسی کے لئے اس کا شمار کرنا ممکن نہیں ہے۔