سورة النحل - آیت 95

وَلَا تَشْتَرُوا بِعَهْدِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ إِنَّمَا عِندَ اللَّهِ هُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اللہ کے عہد کے بدلے تھوڑی قیمت نہ لو، جو چیز اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہوتے۔“ (٩٥) ”

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ ان لوگوں کو ڈراتا ہے جو متاع دنیا اور اس کے چند ٹکڑوں کی خاطر عہد اور قسم کو توڑتے ہیں۔ فرمایا : ﴿ وَلَا تَشْتَرُوا بِعَهْدِ اللّٰـهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ﴾ ” اور نہ لو تم اللہ کے عہد پر تھوڑا سا مول“ یعنی وہ متاع دنیا جو تم بد عہدی کے ذریعے سے حاصل کرتے ہو۔ ﴿إِنَّمَا عِندَ اللّٰـهِ ﴾ ” بے شک جو اللہ کے ہاں ہے“ دنیوی اور اخروی ثواب، اس شخص کے لئے جو اللہ کی رضا کو ترجیح دیتا اور اس عہد کو پورا کرتا ہے جو اللہ نے اس سےلئے لیا۔ ﴿هُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ﴾ ” وہ تمہارے لئے بہتر ہے“ اور وہ زائل ہوجانے والی دنیا کی متاع سے کہیں بہتر ہے۔ پس انہوں نے باقی رہنے والی چیز کو ختم ہوجانے والی چیز پر ترجیح دی ہے۔ ﴿مَا عِندَكُمْ ﴾ ” جو کچھ تمہارے پاس ہے“ خواہ وہ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو ﴿يَنفَدُ﴾ ” وہ ختم (ہو کر فنا)ہوجائے گا“ ﴿وَمَا عِندَ اللّٰـهِ ﴾ ” اور جو اللہ کے پاس ہے، وہ باقی رہے گا“ کیونکہ وہ خود باقی رہنے والا ہے، اسے فنا اور زوال نہیں۔ پس وہ شخص عقل مند نہیں جو فانی اور خسیس چیز کو ہمیشہ رہنے والی نفیس چیز پر ترجیح دیتا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے۔ ﴿ بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا  وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ وَأَبْقَ ﴾ (الاعلیٰ :87؍17۔16)” مگر تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو حالانکہ آخرت بہتر اور ہمیشہ رہنے والی چیز ہے۔“ ﴿وَمَا عِندَ اللّٰـهِ خَيْرٌ لِّلْأَبْرَارِ  ﴾ (آل عمران : 3؍198) ” اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ نیک لوگوں کے لئے بہتر ہے۔ “