سورة الحجر - آیت 18

إِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُّبِينٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

مگر جو سنی ہوئی بات چرا لے تو ایک روشن شعلہ اس کا تعاقب کرتا ہے۔“ (١٨)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿إِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ﴾ ” مگر جو چوری سے سن بھاگا“ یعنی بعض اوقات، کبھی کبھار کوئی شیطان سن گن لینے کی کوشش کرتا ہے ﴿فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُّبِينٌ﴾ ” تو چمکتا ہوا انگارا اس کے پیچھے لپکتا ہے۔“ یعنی ایک روشن ستارہ اس کا پیچھا کر کے اس کو قتل کردیتا ہے یا اسے سن گن لینے سے روک دیتا ہے اور کبھی کبھی یہ شہاب ثاقب اس شیطان کو اپنے دوست کے پاس پہنچنے سے پہلے جا لیتا ہے اور آسمان کی خبر زمین پر جانے سے روک دیتا ہے۔ بسا اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ شہاب ثاقب کے پہنچنے سے پہلے ہی وہ آسمانی خبر اپنے دوست کو القا کردیتا ہے۔ پس وہ شخص اس میں سو جھوٹ ملا کر بیان کرتا ہے اور وہ کلام جو اس نے آسمان سے سنا ہوتا ہے اس سے استدلال کرتا ہے۔