سورة ابراھیم - آیت 45

وَسَكَنتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الْأَمْثَالَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور تم ان لوگوں کے رہنے کی جگہوں میں رہتے رہے۔ جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیے اور تمہارے لیے اچھی طرح واضح ہوگیا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا اور ہم نے تمہارے لیے کئی مثالیں بیان کیں۔“ (٤٥) ”

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَ﴾ تمہارے اعمال کی کوتاہی کی وجہ یہ نہ تھی کہ تمہارے پاس واضح دلائل نہ آئے تھے۔ بلکہ ﴿سَكَنتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ ﴾ ” تم ان بستیوں میں آباد تھے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور تم پر واضح ہوگیا تھا کہ کیسا کیا ہم نے ان کے ساتھ“ ان کو مختلف انواع کی سزائیں دے کر، اور جب انہوں نے واضح دلائل کی تکذیب کی تو کیسے ہم نے ان پر عذاب نازل کیا ؟ ہم نے تمہارے سامنے واضح مثالیں بیان کردی ہیں جو دل میں شک کا ادنیٰ ساشائبہ بھی نہیں رہنے دیتیں۔ پس ان آیات بینات نے تمہیں کوئی فائدہ نہ دیا بلکہ اس کے برعکس تم نے روگردانی کی اور اپنے باطل پر جمے رہے، حتیٰ کہ تم پر یہ روز بد آگیا جس میں تمہاری جھوٹی معذرت خواہی کوئی فائدہ نہ دے گی۔