سورة الرعد - آیت 21

وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جو لوگ تعلقات کو نبھاتے ہیں۔ جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ اسے ملایا جائے اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور برے حساب سے ڈرتے ہیں۔“ (٢١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّـهُ بِهِ أَن يُوصَلَ ﴾ ” اور وہ لوگ جو ملاتے ہیں جس کے ملانے کا اللہ نے حکم دیا“ یہ ان تمام امور کے لئے عام ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے ملانے کا حکم دیا ہے۔ مثلاً اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ محبت، اللہ تعالیٰ وحدہ کی عبادت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کے لئے سرتسلیم خم کرنا۔ سب اس میں داخل ہے۔ یہ لوگ اپنے ماں باپ کے ساتھ قولی اور فعلی حسن سلوک کے ذریعے سے صلہ رحمی کرتے ہیں اور ان کی نافرمانی نہیں کرتے۔ اسی طرح اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اپنے قول و فعل میں حسن سلوک کے ذریعے سے صلہ رحمی کرتے ہیں۔ اپنی بیویوں، اپنے دوستوں، ساتھیوں اور اپنے غلاموں کے دین اور دنیاوی حقوق کی کامل ادائیگی کے ذریعے سے حسن سلوک سے پیش آتے ہیں۔ اور وہ سبب جس کی بنا پر بندہ ان امور کو ملاتا ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے ملانے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اور روز حساب کا خوف ہے۔ بنابریں فرمایا : ﴿وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ﴾ ” اور وہ اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔“ یعنی وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں، اللہ تعالیٰ کا خوف اور قیامت کے دن اس کے حضور پیش ہونے کا ڈر انہیں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے ارتکاب اور اس کے احکام میں کوتاہی سے بچاتا ہے، ان کا یہ رویہ عذاب کے ڈر اور ثواب کی امید کی بنا پر ہے۔