سورة یوسف - آیت 81

ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اپنے باپ کے پاس جاؤ، پس کہو اے ہمارے باپ ! بے شک آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے اور ہم نے شہادت نہیں دی مگر اس کے مطابق جو ہم نے جانا اور ہم غیبی میں اس کی حفاظت کرنے والے نہ تھے۔“ (٨١) ”

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ﴾ ” اپنے باپ کے پاس جاؤ اور کہو، ابا جان ! آپ کے بیٹے نے تو چوری کی“ یعنی وہ چوری کے جرم میں دھر لیا گیا ہے اس کے باوجود کہ ہم نے اس کے بارے میں بھرپور کوشش کی مگر ہم اس کو ساتھ نہ لا سکے۔ صورت حال یہ ہے کہ ہم کسی ایسی چیز کی گواہی نہیں دیتے جو ہمارے سامنے نہ تھی ہم تو صرف اسی چیز کا مشاہدہ کرسکتے تھے جو ہمارے سامنے تھی، کیونکہ ہم نے مشاہدہ کیا کہ بادشاہ کا پیمانہ بنیامین کی خرجی سے برآمد ہوا۔ ﴿وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ ﴾ ” اور ہم کو غیب کی بات کا دھیان نہ تھا“ اگر ہمیں غیب کا علم ہوتا تو ہم اسے اپنے ساتھ لے جانے کی خواہش کرتے نہ اس کو ساتھ لے جانے کے لئے اتنی کوشش کرتے اور نہ آپ کو کوئی عہد دیتے۔ ہمارے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ معاملہ یہاں تک پہنچ جائے گا۔