سورة یوسف - آیت 73

قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُم مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كُنَّا سَارِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” انہوں نے کہا اللہ کی قسم ! بلاشبہ تم جانتے ہو کہ ہم اس لیے نہیں آئے کہ اس ملک میں فساد کریں اور نہ ہم چور ہیں۔“ (٧٣) ’

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قَالُوا تَاللَّـهِ لَقَدْ عَلِمْتُم مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِي الْأَرْضِ﴾ ” انہوں نے کہا، اللہ کی قسم، تم جانتے ہو، ہم ملک میں بگاڑ ڈالنے کے لئے نہیں آئے“ گناہوں کی تمام اقسام کے ذریعے سے ﴿وَمَا كُنَّا سَارِقِينَ﴾ ” اور نہ ہم چورہی ہیں“ کیونکہ چوری فساد فی الارض کی سب سے بڑی قسم ہے۔ انہوں نے قسم اس لئے اٹھائی تھی، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ وہ فساد پھیلانے والے ہیں نہ چور۔ وہ جانتے تھے کہ ان کے احوال کی خوب جانچ پڑتال ہوئی ہے جو ان کی پاکیزگی اور پرہیز گاری پر دلالت کرتی ہے اور یہ کہ یہ کام ان کے علم سے نہیں ہوسکتا جن پر وہ چوری کی تہمت لگا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ یہ پیرا یہ چوری کی تہمت کی نفی میں اس فقرے سے زیادہ بلیغ ہے (تَاللهَ لَمْ تُفْسِدُفِى الْارضِ وَلَمْ نَسْرِقُ) ” اللہ کی قسم ہم نے زمین میں فساد کیا ہے نہ ہم نے چوری کی ہے۔‘‘