سورة ھود - آیت 117

وَمَا كَانَ رَبُّكَ لِيُهْلِكَ الْقُرَىٰ بِظُلْمٍ وَأَهْلُهَا مُصْلِحُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور آپ کا رب ایسا نہ تھا کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کر دے اس حال میں کہ اس کے رہنے والے اصلاح کرنے والے ہوں۔“ (١١٧)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ ظلم کے ساتھ بستیوں کو ہلاک نہیں کرتا در آں حالیکہ وہ اصلاح کرنے والے ہوں، یعنی وہ درست روئیے پر قائم اور اس پر دوام کا التزام کرتے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کو صرف اسی وقت ہلاک کرتا ہے جب وہ ظلم کا ارتکاب کریں اور ان کے خلاف حجت قائم ہوجائے اور یہ احتمال بھی ہے کہ اس کے معنی یہ ہوں کہ جب لوگ اپنے گناہوں سے توبہ کر کے اپنے رب کی طرف لوٹ آئیں اور اپنے اعمال کی اصلاح کرلی تو تیرا رب ان بستیوں کو ان کے گزشتہ ظلم کی پاداش میں ہلاک نہیں کرے گا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ان کو معاف کردے گا اور ان کے گزشتہ ظلم کو مٹا دے گا۔