سورة یونس - آیت 90

وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار کیا تو فرعون اور اسکے لشکروں نے سر کشی اور زیادتی کرتے ہوئے ان کا تعاقب کیا، یہاں تک کہ جب وہ غرق ہونے لگا تو کہا کہ میں ایمان لایا یقیناً سچ یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں فرمانبرداروں سے ہوں۔“ (٩٠)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ﴾ ”اور پار کردیا ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے“ اور یہ اس طرح ہوا کہ جب موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کے ساتھ سمندر پر پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ وہ سمند پر اپنا عصا ماریں، انہوں نے سمندر پر عصا مارا تو سمندر کا پانی پھٹ گیا اور اس میں بارہ راستے بن گئے اور بنی اسرائیل ان پر چلتے ہوئے پار نکل گئے۔ فرعون اور اس کے پیچھے پیچھے اس کے لشکر سمند میں داخل ہوگئے۔ جب موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم مکمل طور پر سمند سے باہر آگئے اور اس کی قوم مکمل طور پر سمندر میں داخل ہوگئے، تو اللہ تعالیٰ نے سمندر کو حکم دیا اور سمندر کے تلاطم نے فرعون اور اس کی فوجوں کو اپنی گرفت میں لے کر غرق کردیا اور بنی اسرائیل یہ نظارہ دیکھ رہے تھے۔ جب فرعون ڈوبنے لگا اور اسے اپنی ہلاکت کا یقین ہوگیا تو پکار اٹھا ﴿ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ﴾ ”میں ایمان لایا اس بات پر کہ نہیں ہے کوئی معبود مگر وہی جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے“ کہ اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ﴿وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴾ ” اور میں فرماں برداروں میں سے ہوں۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے دین اور ان تمام امور کو مانتا ہوں جو موسیٰ علیہ السلام لے کر آئے۔