سورة یونس - آیت 45

وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ ۚ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جس دن وہ انھیں اکٹھا کرے گا گویا وہ نہیں ٹھہرے مگر دن کی ایک گھڑی، وہ ایک دوسرے کو پہچان لیں گے۔ بے شک وہ لوگ خسارے میں رہے جنھوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور نہ ہوئے ہدایت پانے والے۔“ (٤٥) ”

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ یہ دنیا نہایت سرعت سے ختم ہوجانے والی ہے اور اللہ تعالیٰ جس روز تمام لوگوں کو اکٹھا کرے گا، جس میں کوئی شک نہیں، تو ان کو یوں لگے گا گویا کہ وہ دن کی ایک گھڑی ٹھہرے ہیں اور ان پر کسی نعمت یا تکلیف کے دن نہیں گزرے۔ وہ ایک دوسرے سے اس طرح متعارف ہوں گے جس طرح وہ دنیا میں متعارف تھے۔ اس روز متقی لوگ فائدے میں رہیں گے اور وہ لوگ نقصان اٹھائیں گے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو جھٹلایا، وہ راہ راست پر گامزن ہوئے نہ دین قویم پر چلے، کیونکہ وہ نعمتوں سے محروم ہوں گے اور جہنم کے مستحق ہوں گے۔