سورة یونس - آیت 18

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّهِ ۚ قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللَّهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور وہ اللہ کے سوا ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچاتی ہیں اور نہ نفع دے سکتی ہیں اور کہتے ہیں یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ فرما دیجیے کیا تم اللہ کو ان چیزوں کی خبر دیتے ہو جنہیں وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے اور نہ زمین میں ؟ وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے ان چیزوں سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَيَعْبُدُونَ﴾ ” اور پرستش کرتے ہیں“ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کرنے والے مشرکین۔ ﴿مِن دُونِ اللَّـهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ﴾ ” اللہ کے سوا، اس چیز کی جو ان کو نقصان پہنچا سکے نہ نفع“ یعنی ان کے معبودان باطل ان کو ذرہ بھر فائدہ نہیں پہنچا سکتے اور نہ ان سے کسی ضرر کو دور کرسکتے ہیں۔ ﴿وَيَقُولُونَ﴾ ” اور وہ کہتے ہیں۔“ ایسی بات جو دلیل سے بالکل خالی ہے۔ ﴿هَـٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّـهِ﴾ ” یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں“ یعنی وہ ان معبودان باطل کی عبادت محض اس لئے کرتے ہیں، تاکہ وہ انہیں اللہ تعالیٰ کے قریب کردیں اور اللہ کے ہاں ان کی سفارش کریں۔ یہ ان کی اپنی طرف سے گھڑی ہوئی بات ہے۔ بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کے اس عقیدے کا ابطال کرتے ہوئے فرمایا : ﴿قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللَّـهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ﴾ ” کہہ دیجئے ! کیا تم اللہ کو بتلاتے ہو جو اس کو معلوم نہیں، آسمانوں میں اور زمین میں۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا ہے جس نے اپنے علم کے ذریعے سے آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے اس نے تمہیں آگاہ کیا ہے کہ اس کا کوئی شریک نہیں اور اس کے ساتھ کوئی معبود نہیں۔ پس اے مشرکو ! کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ زمین و آسمان میں اللہ تعالیٰ کے شریک ہیں؟ کیا تم اللہ تعالیٰ کو ایسے معاملے کی خبر دے رہے ہو جو اللہ تعالیٰ سے مخفی ہے اور تم اسے جانتے ہو؟ کیا تم اللہ تعالیٰ سے زیادہ جانتے ہو؟ کیا اس عقیدے سے زیادہ باطل عقیدہ پایا جاسکتا ہے جو اس امر کا متضمن ہے کہ یہ گمراہ، جہال اور بیوقوف لوگ، اللہ رب العالمین سے زیادہ علم رکھتے ہیں؟ عقل مند شخص کے لئے اس عقیدے کا مجرد تصور ہی یہ جاننے کے لئے کافی ہے کہ یہ قطعی طور پر فاسد اور باطل عقیدہ ہے۔ ﴿سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾ ” وہ پاک ہے اور ان کے شرک سے بہت زیادہ ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اس اس بات سے پاک اور منزہ ہے کہ کوئی اس کا شریک یا نظیر ہو، بلکہ اللہ تعالیٰ واحد، فرد اور بے نیاز ہے، آسمانوں اور زمین میں اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس عالم علوی اور سفلی میں اللہ تعالیٰ کے سوا ہر معبود عقل، شرع اور فطرت کے اعتبار سے باطل ہے۔ ﴿ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّـهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ هُوَ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللَّـهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ(الحج : 22؍62) ” اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ ہی کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں اور اللہ ہی بلند اور بڑا ہے۔ “