لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلًا لَّوَلَّوْا إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ
” اگر وہ کوئی پناہ کی جگہ پائیں یا کوئی غاریں یاگھس بیٹھنے کی جگہ تو اس کی طرف بھاگ جائیں اس حال میں کہ وہ رسیاں تڑا رہے ہوں۔“
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی بزدلی کی شدت بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً﴾ ” اگر وہ کوئی پناہ گاہ پا لیں“ تو جس وقت ان پر مصائب نازل ہوں تو یہ اس میں پناہ لے لیں ﴿ أَوْ مَغَارَاتٍ﴾ ” یا کوئی غاریں“ جن میں یہ داخل ہو کر اسے اپنا ٹھکانا بنا لیں ﴿أَوْ مُدَّخَلًا﴾ ” یاسر گھسانے کی جگہ“ یعنی انہیں ایسی جگہ مل جائے جہاں یہ گھس بیٹھیں اور اس طرح اپنے آپ کو محفوظ کرلیں ﴿لَّوَلَّوْا إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ﴾ ” تو الٹے بھاگیں گے اسی طرف رسیاں تڑاتے“ یعنی اس کی طرف تیزی سے بھاگیں گے۔ پس یہ ایسے ملکہ سے محروم ہیں جس کے ذریعے سے وہ ثابت قدمی پر قادر ہوں۔