سورة الاعراف - آیت 166

فَلَمَّا عَتَوْا عَن مَّا نُهُوا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر جب وہ اس بات میں حد سے بڑھ گئے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا تو ہم نے ان سے کہہ دیا کہ ذلیل بندر بن جاؤ۔“ (١٦٦)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَلَمَّا عَتَوْا عَن مَّا نُهُوا عَنْهُ﴾ ” پھر جب وہ بڑھ گئے اس کام میں جس سے وہ روکے گئے تھے“ یعنی وہ نہایت سنگ دل ہوگئے۔ ان میں نرمی آئی نہ انہوں نے نصیحت حاصل کی۔ ﴿قُلْنَا لَهُمْ﴾” تو ہم نے ان سے کہا“ یعنی قضا و قدر کی زبان میں ﴿كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ﴾ ” ہوجاؤ تم بندر ذلیل“ پس وہ اللہ کے حکم سے بندر بن گئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی رحمت سے دور کردیا، پھر اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ ان میں سے جو لوگ باقی بچ گئے تھے ان پر ذلت اور محکومی مسلط کردی گئی۔ چنانچہ فرمایا :