سورة الاعراف - آیت 130

وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور بلاشہ ہم نے فرعون کی آل کو قحط سالی اور پھلوں کی کمی میں گرفتار کیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (١٣٠)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس آخری مدت میں آل فرعون کے ساتھ جو معاملہ کیا اللہ تعالیٰ اس کا حال بیان فرماتا ہے کہ قوموں کے بارے میں اس کی سنت اور عادت یہ ہے کہ وہ سختیوں اور تکلیفوں کے ذریعے سے ان کو آزماتا ہے شاید کہ وہ اس کے سامنے فروتنی کا اظہار کریں﴿ وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِينَ ﴾” ہم نے ان پر خشک سالی اور قحط کو مسلط کردیا۔“ ﴿ وَنَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ﴾” اور رمیووں کے نقصان میں پکڑا تا کہ نصیحت حاصل کریں۔“ یعنی ان پر جو قحط سالی مسلط کی گئی اور جو مصیبت نازل کی گئی شاید وہ اس سے نصیحت پکڑیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عتاب ہے، شاید وہ اپنے کفر سے رجوع کریں۔ مگر اس کا کوئی فائدہ نہ ہو اور وہ اپنے ظلم اور فساد پر بدسوتر جمے رہے۔