سورة الاعراف - آیت 29

قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ ۖ وَأَقِيمُوا وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۚ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” فرمادیجیے کہ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور اپنے چہرے نماز کے وقت سیدھے رکھو اور اس کی خالص اطاعت کرتے ہوئے اس کو پکارو، جیسے اس نے تمہیں پیدا کیا اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہوگے۔“ (٢٩)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- انصاف سے مراد یہاں بعض کے نزدیک ”لا إِلَهَ إِلا اللهُ“ یعنی توحید ہے۔ 2- امام شوکانی نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ”اپنی نمازوں میں اپنا رخ قبلے کی طرف کرلو، چاہے تم کسی بھی مسجد میں ہو“ اور امام ابن کثیر نے اس سے استقامت بمعنی متابعت رسول مراد لی ہے اور اگلے جملے سے اخلاص للہ اور کہا ہے کہ ہر عمل کی مقبولیت کے لئے ضروری ہے کہ وہ شریعت کے مطابق ہو اور دوسرے خالص رضائے الٰہی کے لئے ہو۔ آیت میں ان باتوں کی تاکید کی گئی ہے۔