سورة البقرة - آیت 89

وَلَمَّا جَاءَهُمْ كِتَابٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَمَّا جَاءَهُم مَّا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ ۚ فَلَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْكَافِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جب ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے کتاب آئی جو ان کی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ لوگ اس سے پہلے کفار پر فتح چاہتے تھے۔ جب یہ حق ان کے پاس آیا تو اسے پہچان لینے کے باوجودانہوں نے اس کے ساتھ کفر کیا۔ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-﴿يَسْتَفْتِحُونَ﴾ کے ایک معنی یہ ہیں غلبہ اور نصرت کی دعا کرتے تھے، یعنی جب یہ یہود مشرکین سے شکست کھا جاتے تو اللہ سے دعا کرتے، یااللہ آخری نبی جلد مبعوث فرما، تاکہ اس سے مل کر ہم مشرکین پر غلبہ حاصل کریں یعنی ”اسْتِفْتَاحٌ“ بمعنی ”اسْتِنْصَارٍ“ ہے۔ دوسرے معنی خبر دینے کے ہیں۔ أَيْ: يُخْبِرُهُمْ بِأَنَّهُ سَيُبْعَثُ۔ یعنی یہودی کافروں کو خبر دیتے کہ عنقریب نبی کی بعثت ہوگی۔ (فتح القدیر) لیکن بعثت کے بعد علم رکھنے کے باوجود نبوت محمدی پر محض حسد کی وجہ سے ایمان نہیں لائے، جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔