وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
” اور بے شک تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے آگئے، جیسے ہم نے تمہیں پہلی بارپیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں دیا تھا اسے اپنی پیٹھوں کے پیچھے چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے وہ سفارش کرنے والے نہیں دیکھتے جنہیں تم نے گمان کیا تھا کہ وہ تمھارے درمیان وہ شریک ہیں۔ بلاشبہ تمہارا آپس کا رشتہ کٹ گیا اور جو کچھ تم گمان کیا کرتے تھے تم سے گم ہوگیا۔“ (٩٤)
1- فُرَادَى فَرْدٌ کی جمع ہے جس طرح سُكَارَى سَكْرَانٌ کی اور كُسَالَى كَسْلانٌ کی جمع ہے۔ مطلب ہے کہ تم علیحدہ علیحدہ ایک ایک کرکے میرے پاس آؤ گے۔ تمہارے ساتھ نہ مال ہوگا نہ اولاد اور نہ وہ معبود، جن کو تم نے اللہ کا شریک اور اپنا مددگار سمجھ رکھا تھا۔ یعنی ان میں سے کوئی چیز بھی تمہیں فائدہ پہنچانے پر قادر نہ ہوگی۔ اگلے جملوں میں ان ہی امور کی مزید وضاحت ہے۔