وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا ۖ وَاللَّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ
اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈالا پھر اس میں اختلاف کرنے لگے اور اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا تھا جو تم چھپاتے تھے
1-یہ قتل کا وہی واقعہ ہے جس کی بنا پر بنی اسرائیل کو گائے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے اس قتل کا راز فاش کردیا، دراں حالیکہ وہ قتل رات کی تاریکی میں لوگوں سے چھپ کرکیا گیا تھا۔ مطلب یہ ہوا کہ نیکی یا بدی تم کتنی بھی چھپ کر کرو، اللہ کے علم میں ہے اور اللہ تعالیٰ اسے لوگوں پر ظاہر کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اس لئے خلوت ہو یا جلوت ہر وقت اور ہر جگہ اچھے کام ہی کیا کرو تاکہ اگر وہ کسی وقت ظاہر ہوجائیں اور لوگوں کے علم میں بھی آجائیں تو شرمندگی نہ ہو، بلکہ اس کے احترام ووقار میں اضافہ ہی ہو اور بدی کتنی بھی چھپ کر کیوں نہ کی جائے، اس کے فاش ہونے کا امکان ہے جس سے انسان کی بدنامی اور ذلت ورسوائی ہوتی ہے۔