سورة المآئدہ - آیت 52

فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَىٰ أَن تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ ۚ فَعَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِّنْ عِندِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا أَسَرُّوا فِي أَنفُسِهِمْ نَادِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” توجن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے انہیں آپ دیکھیں گے کہ دوڑ کر ان میں ملتے ہیں کہتے ہیں ہم ڈرتے ہیں کہ ہمیں کوئی مصیبت نہ آپہنچے، قریب ہے کہ اللہ فتح لے آئے یا اپنے پاس سے کوئی اور معاملہ تو وہ اس پر جو انہوں نے اپنے دلوں میں چھپایا، پشیمان ہوجائیں۔“ (٥٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سے مراد نفاق ہے، یعنی منافقین یہودیوں سے محبت اور دوستی میں جلدی کر رہے ہیں۔ 2- یعنی مسلمانوں کو شکست ہوجائے اور اس کی وجہ سے ہمیں بھی کچھ نقصان اٹھانا پڑے۔ یہودیوں سے دوستی ہوگی تو ایسے موقعے پر ہمارے بڑے کام آئے گی۔ 3- یعنی مسلمانوں کو۔ 4- یہود ونصاریٰ پر جزیہ عائد کردے یہ اشارہ ہے بنوقریظہ کے قتل اور ان کی اولاد کے قیدی بنانے اور بنونضیر کی جلاوطنی وغیرہ کی طرف، جس کا وقوع مستقبل قریب میں ہی ہوا۔