سورة النسآء - آیت 165

رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” رسول خو ش خبری دینے والے اور ڈرانے والے تھے تاکہ لوگوں کے پاس رسولوں کے آنے کے بعد اللہ پر کوئی حجت اور الزام نہ رہ جائے اور اللہ نہایت غالب، کمال حکمت والا ہے۔ (١٦٥)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ایمان والوں کو جنت اور اس کی نعمتوں کی خوشخبری دینا اور کافروں کو اللہ کے عذاب اور بھڑکتی ہوئی جہنم سے ڈرانا۔ 2- یعنی نبوت یا انذار وتبشیر کا یہ سلسلہ ہم نے اس لئے قائم فرمایا کہ کسی کے پاس یہ عذر باقی نہ رہے کہ ہمیں تو تیرا پیغام پہنچاہی نہیں۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا ﴿وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُمْ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَذِلَّ وَنَخْزَى﴾ ( طہ: 134) اگر ہم ان کو پیغمبر (کے بھیجنے سے) پہلے ہی ہلاک کر دیتے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہیں بھیجا کہ ہم ذلیل و رسوا ہونے سے پیشتر تیری آیات کی پیروی کرلیتے۔