سورة البقرة - آیت 57

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا۔ کہ تم ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ انہوں نے ہم پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-اکثر مفسرین کے نزدیک یہ مصر اور شام کے درمیان میدان تیہ کا واقعہ ہے۔ جب انہوں نے بحکم الٰہی عمالقہ کی بستی میں داخل ہونے سے انکار کردیا اور بطور سزا بنو اسرائیل چالیس سال تک تیہ کے میدان میں پڑے رہے۔ بعض کے نزدیک یہ تخصیص صحیح نہیں۔ صحرائے سینا میں اترنے کے بعد جب سب سے پہلے پانی اور کھانے کا مسئلہ درپیش آیا تو اسی وقت یہ انتظام کیا گیا۔ - مَنٌّ، بعض کے نزدیک ترنجبین ہے، یا اوس جو درخت یا پتھر پر گرتی، شہد کی طرح میٹھی ہوتی اور خشک ہو کر گوند کی طرح ہوجاتی۔ بعض کے نزدیک شہد یا میٹھا پانی ہے۔ بخاری ومسلم وغیرہ میں حدیث ہے کہ ”کھنبی من کی اس قسم سے ہے جو حضرت موسیٰ (عليہ السلام) پر نازل ہوئی“ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح بنی اسرائیل کو وہ کھانا بلا دقت بہم پہنچ جاتا تھا، اسی طرح کھنبی بغیر کسی کے بونے کے پیدا ہوجاتی ہے (تفسیر احسن التفاسیر) سَلْوَى بٹیر یا چڑیا کی طرح کا ایک پرندہ تھا جسے ذبح کرکے کھا لیتے (فتح القدیر)