سورة البينة - آیت 5

وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَذَٰلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور انہیں اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کریں، اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے بالکل یکسو ہو کر نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں یہی مستحکم دین ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ان کی کتابوں میں انہیں حکم تو یہ دیا گیا تھا کہ۔۔۔ 2- حَنِيفٌ کے معنی ہیں، مائل ہونا، کسی ایک طرف یکسو ہونا، حُنَفَاءَ جمع ہے۔ یعنی شرک سے توحید کی طرف اور تمام ادیان سے منقطع ہو کر صرف دین اسلام کی طرف مائل اور یکسو ہوتے ہوئے۔ جیسے حضرت ابراہیم (عليہ السلام) نے کیا۔ 3- الْقَيِّمَةُ محذوف موصوف کی صفت ہے۔ دِينُ الْمِلَّةِ الْقَيِّمَةِ أَيْ: الْمُسْتَقِيمَةِ یا الأُمَّةُ الْمُسْتَقِيمَةُ الْمُعْتَدِلَةُ، یہی اس ملت یا امت کا دین ہے جو سیدھی اور متعدل ہے۔ اکثر ائمہ نے اس آیت سے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ اعمال، ایمان میں داخل ہیں۔ (ابن کثیر) ۔