لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا
تاکہ وہ جان لے کہ ملائکہ نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے ہیں اور وہ ان کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ہر چیز کو اس نے شمار کر رکھا ہے
1- لِيَعْلَمَ میں ضمیر کا مرجع کون ہے؟ بعض کے نزدیک رسول اللہ (ﷺ) تاکہ آپ جان لیں کہ آپ سے پہلے رسولوں نے بھی اللہ کا پیغام اسی طرح پہنچایا جس طرح آپ نے پہنچایا۔ یا نگران فرشتوں نے اپبے رب ک کا پیغام پیغمبروں تک پہنچایا دیا ہے۔ اور بعض نے اللہ کو مرجع بنایا ہے کہ اللہ تعالٰی اپنے پیغمبروں کی فرشتوں کے ذریعے حفاظت فرماتا ہے۔ تاکہ وہ فریضہ رسالت کی ادائیگی سحیح طریقے کر سکیں۔ نیز وہ اس وحی کی بھی حفاظت فرماتا ہے جو پیغمبروں کو کی جاتی ہے تاکہ وہ جان جائے کہ انہوں نے اہنے رب کے پیغامات لوگوں تک ٹھیک ٹھیک پہنچادیے ہیں یا فرشتوں نے پیغمبروں تک وحی پہنچادی ہے۔ اللہ کو اگر چہ پہلے ہی ہر چیز کا علم ہے لیکن ایسے موقعوں ہر اللہ کے جاننے کا مطلب اس کے تحقیق کا عام مشاہدہ ہے 'جیسے ﴿لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ﴾ ( البقرة: 143) اور ﴿وَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْمُنَافِقِينَ﴾ (سورة العنكبوت: 11) وغیرہ آیات میں میں ہے۔(ابن کثیر) 2- فرشتوں کے پاس کی یا پیغمبروں کے پاس کی۔ 3- کیونکہ وہی عالم الغیب ہے، جو ہو چکا اور آئندہ ہوگا، سب کا اس نے شمار کر رکھا ہے۔ یعنی اسکے علم میں ہے۔