سورة الجن - آیت 4

وَأَنَّهُ كَانَ يَقُولُ سَفِيهُنَا عَلَى اللَّهِ شَطَطًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ہمارے نادان جن اللہ کے بارے میں خلاف واقعہ باتیں کرتے رہے ہیں۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* سَفِيهُنَا (ہمارے بے وقوف) سے بعض نے شیطان مراد لیا ہے اور بعض نے ان کے ساتھی جن اور بعض نے بطور جنس؛ یعنی ہر وہ شخص جو یہ گمان باطل رکھتا ہے کہ اللہ کی اولاد ہے۔ شَطَطًا کے کئ معنی کئے گئے ہیں، ظلم، جھوٹ، باطل، کفر میں مبالغہ وغیرہ۔ مقصد، راہ اعتدال سے دوری اور حد سے تجاوز ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ بات کہ اللہ کی اولاد ہے ان بے وقوفوں کی بات ہے جو راہ اعتدال سے دور، حد سے متجاوز اور کاذب وافترا پرداز ہیں۔