سورة نوح - آیت 7

وَإِنِّي كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جب میں نے ان کو بلایا تاکہ تو انہیں معاف کر دے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور اپنے کپڑوں سے منہ ڈھانپ لیے اور اپنی روش پر اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ایمان اور اطاعت کی طرف، جو سبب مغفرت ہے۔ 2- تاکہ میری آواز سن سکیں۔ 3- تاکہ میرا چہرہ نہ دیکھ سکیں یا اپنے سروں پر کپڑے ڈال دیے تاکہ میرا کلام نہ سن سکیں، یہ ان کی طرف سے شدت عداوت کا اور وعظ ونصیحت سے بے نیازی کا اظہار ہے۔ بعض کہتے ہیں، اپنے کپڑوں سے ڈھانک لینے کا مقصد یہ تھا کہ پیغمبر ان کو پہچان نہ سکے اور انہیں قبولیت دعوت کے لئے مجبور نہ کرے۔ 4- یعنی کفر پر مصر رہے، اس سے باز نہ آئے اور توبہ نہیں کی۔ 5- قبول حق اور امتثال امر سے انہوں نے سخت تکبر کیا۔