سورة النسآء - آیت 51

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَٰؤُلَاءِ أَهْدَىٰ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا تم نے انہیں دیکھا؟ جنہیں کتاب کا کچھ حصہ ملا ہے جو بتوں اور طاغوت پر اعتقاد رکھتے ہیں اور کافروں کے حق میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس آیت میں یہودیوں کے ایک اور فعل پر تعجب کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اہل کتاب ہونے کے باوجود ”جِبْت“ (بت، کاہن یا ساحر) اور ”طَاغُوتٌ“ (جھوٹےمعبودوں) پر ایمان رکھتے اور کفار مکہ کو مسلمانوں سے زیادہ ہدایت یافتہ سمجھتے ہیں ”جِبْت“ کے یہ سارے مذکورہ معنی کئے گئے ہیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے [ إِنَّ الْعِيَافَةَ وَالطَّرْقَ وَالطِّيَرَةَ مِنَ الْجِبْتِ ] (سنن أبي داود كتاب الطب) ”پرندے اڑا کر، خط کھینچ کر، بدخالی اوربدشگونی لینا یہ جبت سے ہیں۔“ یعنی یہ سب شیطانی کام ہیں اور یہود میں بھی یہ چیزیں عام تھی طاغوت کے ایک معنی شیطان بھی کئے گئے ہیں۔ دراصل معبود ان باطل کی پرستش، شیطان ہی کی پیروی ہے۔ اس لئے شیطان بھی یقیناً طاغوت میں شامل ہے۔