سورة الملك - آیت 23

قُلْ هُوَ الَّذِي أَنشَأَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۖ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان سے فرمائیں ” اللہ“ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، تمہیں سننے کے لیے کان اور دیکھنے کے لیے آنکھیں اور سوچنے کے لیے دل دیے مگر تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی پہلی مرتبہ پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے۔ 2- جن سے تم سن سکو اور اللہ کی مخلوق میں غور وفکر کرکے اللہ کی معرفت حاصل کر سکو تین قوتوں کا ذکر فرمایا ہے جن سے انسان مسموعات، مبصرات اور معقولات کا ادراک کرسکتا ہے یہ ایک طرح سے اتمام حجت بھی ہے اور اللہ کی ان نعمتوں پر شکر نہ کرنے کی مذمت بھی اسی لیے آگے فرمایا تم بہت ہی کم شکرگزاری کرتے ہو۔ 3- یعنی شُکْرًا قَلِیْلًا یا زَمْنًا قَلِیلًا یا قلت شکر سے مراد ان کی طرف سے شکر کا عدم وجود ہے۔