سورة الفتح - آیت 17

لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَمَن يَتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اندھا اور لنگڑا اور مریض جہاد کے لیے نہ جائے تو ان پر کوئی گناہ نہیں، جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ اسے ایسی 3 میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی اور جو منہ پھیرے گا۔ اسے اللہ درد ناک عذاب دے گا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بصارت سے محرومی اور لنگڑے پن کی وجہ سے چلنے پھرنے سے معذوری۔ یہ دونوں عذر تو لازمی ہیں۔ ان اصحاب عذر یا ان جیسے دیگر معذورین کو جہاد سے مستثنیٰ کر دیا گیا۔ حرج کے معنی گناہ کے ہیں ان کے علاوہ جو بیماریاں ہیں، وہ عارضی عذر ہیں، جب تک وہ واقعی بیمار ہے، شرکت جہاد سے مستثنیٰ ہے۔ بیماری دور ہوتے ہی وہ حکم جہاد میں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ شریک ہوں گے۔