سورة الفتح - آیت 12

بَلْ ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَنقَلِبَ الرَّسُولُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَىٰ أَهْلِيهِمْ أَبَدًا وَزُيِّنَ ذَٰلِكَ فِي قُلُوبِكُمْ وَظَنَنتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ وَكُنتُمْ قَوْمًا بُورًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

بلکہ تم نے یوں سمجھا کہ رسول اور مومنین اپنے گھروالوں میں واپس نہیں آئیں گے اور یہ خیال تمہارے دلوں کو بہت اچھا لگا اور تم نے بہت برے گمان کیے۔ تم تو ہلاک ہونے والے لوگ ہو۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* اور وہ یہی تھا کہ اللہ اپنے رسول (ﷺ) کی مدد نہیں کرے گا۔ یہ وہی پہلا گمان ہے، تکرار تاکید کے لئے ہے۔ ** بُورٌ، بَائِرٌ کی جمع ہے، ہلاک ہونے والا، یعنی یہ وہ لوگ ہیں جن کا مقدر ہلاکت ہے۔ اگر دنیا میں یہ اللہ کےعذاب سےبچ گئے تو آخرت میں تو بچ کر نہیں جا سکتے وہاں تو عذاب ہر صورت میں بھگتنا ہوگا۔