سورة محمد - آیت 22

فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر کیا تم سے اس کے سوا کوئی اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر تم حکمران بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹو گے؟

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ایک دوسرے کو قتل کرکے۔ یعنی اختیار واقتدار کا غلط استعمال کرو۔ امام ابن کثیر نے تَوَلَّيْتُمْ کا ترجمہ کیا ہے (تم جہاد سےپھر جاؤ اور اس سےاعراض کرو) یعنی تم پھر زمانۂ جاہلیت کی طرف لوٹ جاؤ اور باہم خون ریزی اور قطع رحمی کرو۔ اس میں فساد فی الارض کی عموماً اور قطع رحمی کی خصوصاً ممانعت اور اصلاح فی الارض اور صلۂ رحمی کی تاکید ہے، جس کا مطلب ہے کہ رشتے داروں کے ساتھ زبان سے، عمل سے اور بذل اموال کے ذریعے سے اچھا سلوک کرو۔ احادیث میں بھی اس کی بڑی تاکید اور فضیلت آئی ہے۔ (ابن کثیر)۔