سورة آل عمران - آیت 161

وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ ۚ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہ زیب نہیں دیتا کہ نبی خیانت کا ارتکاب کرے۔ ہر خیانت کرنے والا خیانت کو لیے قیامت کے دن حاضر ہوگا۔ پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ ظلم نہیں کیے جائیں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جنگ احد کے دوران جو لوگ مورچہ چھوڑ کر مال غنیمت سمیٹنے دوڑ پڑے تھے ان کا خیال تھا کہ اگر ہم نہ پہنچے تو سارا مال غنیمت دوسرے لوگ سمیٹ لے جائیں گے اس پر تنبیہ کی جا رہی ہے کہ آخر تم نے تصور کیسے کر لیا کہ اس مال میں سے تمہارا حصہ تم کو نہیں دیا جائے گا۔ کیا تمہیں قائد غزوہ محمد (ﷺ) کی امانت پر اطمینان نہیں۔ یاد رکھو کہ ایک پیغمبر سے کسی قسم کی خیانت کا صدور ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ خیانت، نبوت کے منافی ہے۔ اگر نبی ہی خائن ہو تو پھر اس کی نبوت پر یقین کیوں کر کیا جا سکتا ہے ؟ خیانت بہت بڑا گناہ ہے احادیث میں اس کی سخت مذمت آئی ہے۔