ذَٰلِكُم بِأَنَّكُمُ اتَّخَذْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا وَغَرَّتْكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ فَالْيَوْمَ لَا يُخْرَجُونَ مِنْهَا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ
یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کو مذاق بنا لیا اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا۔ لہٰذا آج نہ وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے کہا جائے گا کہ معافی مانگ کر اپنے رب کو راضی کرلو۔
* یعنی اللہ کی آیات و احکام کا استہزا اور دنیا کے فریب وغرور میں مبتلا رہنا، یہ دو جرم ایسے ہیں جنہوں نے تمہیں عذاب جہنم کا مستحق بنادیا، اب اس سے نکلنے کا امکان ہے اور نہ اس بات کی ہی امید کہ کسی موقعے پر تمہیں توبہ اور رجوع کا موقعہ دے دیا جائے، اور تم توبہ و معذرت کرکے اللہ کو منالو۔ لا يُسْتَعْتَبُونَ أَيْ لا يُسْتَرْضَوْنَ وَلا يُطْلَبُ مِنْهُمُ الرُّجُوعُ إِلَى طَاعَةِ اللهِ، لأَنَّهُ يَوْمٌ لا تُقْبَلُ فِيهِ تَوْبَةٌ وَلا تَنْفَعُ فِيهِ مَعْذِرَةٌ. (فتح القدير)۔