سورة الشورى - آیت 50

أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا ۖ وَيَجْعَلُ مَن يَشَاءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جسے چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں ملا جلا کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے بانجھ رکھتا ہے، وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی جس کو چاہتا ہے، مذکر اور مونث دونوں دیتا ہے۔ اس مقام پر اللہ نے لوگوں کی چار قسمیں بیان فرمائی ہیں۔ ایک وہ جن کو صرف بیٹے دیئے۔ دوسرے، وہ جن کو صرف بیٹیاں، تیسرے وہ جن کو بیٹے، بیٹیاں دونوں اور چوتھے، وہ جن کو بیٹا نہ بیٹی۔ لوگوں کے درمیان یہ فرق و تفاوت اللہ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ہے، اس تفاوت الٰہی کو دنیا کی کوئی طاقت بدلنے پر قادر نہیں ہے۔ یہ تقسیم اولاد کے اعتبار سے ہے۔ باپوں کے اعتبار سے بھی انسانوں کی چار قسمیں ہیں۔ 1۔ آدم (عليہ السلام) کو صرف مٹی سے پیدا کیا، ان کا باپ ہے نہ ماں۔ 2۔ حضرت حوا کو آدم (عليہ السلام) سے یعنی مرد سے پیدا کیا، ان کی ماں نہیں ہے۔ 3۔ حضرت عیسیٰ (عليہ السلام) کو صرف عورت کے بطن سے پیدا کیا، ان کا باپ نہیں ہے۔ 4۔ اور باقی تمام انسانوں کو مرد اور عورت کے ملاپ سے۔ ان کے باپ بھی ہیں اور مائیں بھی۔ فَسُبْحَانَ اللهِ الْعَلِيمِ الْقَدِيرِ(ابن کثیر)۔