اسْتَجِيبُوا لِرَبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ ۚ مَا لَكُم مِّن مَّلْجَإٍ يَوْمَئِذٍ وَمَا لَكُم مِّن نَّكِيرٍ
مان لو اپنے رب کی بات قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹلنے کی کوئی صورت اللہ کی طرف سے نہیں ہے۔ اس دن تمہارے لیے کوئی جائے پناہ نہ ہوگی اور نہ ہی وہ گناہوں کا انکار کرسکیں گے
1- یعنی جس کو رد کرنے اور ٹالنے کی کوئی طاقت نہیں رکھے گا۔ . 2- یعنی تمہارے لیے کوئی ایسی جگہ نہیں ہوگی، کہ جس میں تم چھپ کر انجان بن جاؤ اور پہچانے نہ جاسکو یا نظر میں نہ آسکو جیسے فرمایا: ﴿يَقُولُ الإِنْسَانُ يَوْمَئِذٍ أَيْنَ الْمَفَرُّ ، كَلا لا وَزَرَ، إِلَى رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ الْمُسْتَقَرُّ﴾ (القيامہ: 10۔ 12) ”اس دن انسان کہے گا، کہیں بھاگنے کی جگہ ہے، ہرگز نہیں، کوئی راہ فرار نہیں ہوگی، اس دن تیرے رب کے پاس ہی ٹھکانا ہو گا“۔ یا نکیر بمعنی انکار ہے کہ تم اپنے گناہوں کا انکار نہ کرسکو گے کیوں کہ ایک تو وہ سب لکھے ہوئے ہوں گے۔ دوسرے خود انسان کے اعضا بھی گواہی دیں گے۔ یا جو عذاب تمہیں تمہارے گناہوں کی وجہ سے دیا جائے گا تم اس عذاب کا انکار نہیں کرسکو گے، کیوں کہ اعتراف گناہ کے بغیر تمہیں چارہ نہیں ہوگا۔