سورة فصلت - آیت 16

فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي أَيَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِيقَهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَخْزَىٰ ۖ وَهُمْ لَا يُنصَرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

آخر کار ہم نے چند منحوس دنوں میں ان پر شدید آندھی بھیجی تاکہ انہیں دنیا کی زندگی میں ذلّت ورسوائی کے عذاب کا مزا چکھائیں، اور آخرت کا عذاب تو اس سے زیادہ رسوا کن ہے وہاں ان کی کوئی مدد کرنے والا نہ ہو گا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- صَرْصَرٍ صُرَّةٌ (آواز) سے ہے یعنی ایسی ہوا جس میں سخت آواز تھی۔ یعنی نہایت تند اور تیز ہوا، جس میں آواز بھی ہوتی ہے۔ بعض کہتے ہیں یہ صرسے ہے، جس کے معنی برد (ٹھنڈک) کے ہیں۔ یعنی ایسی پالے والی ہوا جو آگ کی طرح جلا ڈالتی ہے۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں وَالْحَقُّ أَنَّهَا مُتَّصِفَةٌ بِجَمِيعِ ذَلِكَ، وہ ہوا ان تمام ہی باتوں سے متصف تھی۔ 2- نَحِسَاتٌ کا ترجمہ، بعض نے متواتر پے در پے کا کیا ہے۔ کیونکہ یہ ہوا سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل چلتی رہی بعض نے سخت، بعض نے گرد وغبار والے اور بعض نے نحوست والے کیا ہے، آخری ترجمہ کا مطلب یہ ہوگا کہ یہ ایام جن میں ان پر سخت ہوا کا طوفان جاری رہا، ان کے لیے منحوس ثابت ہوئے۔ یہ نہیں کہ ایام ہی مطلقاً منحوس ہیں۔