أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا ۚ وَكَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوءُ عَمَلِهِ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيلِ ۚ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلَّا فِي تَبَابٍ
جو آسمانوں کے راستے میں۔ میں موسیٰ کے الٰہ کو جھانک کر دیکھوں، مجھے تو موسیٰ جھوٹا معلوم ہوتا ہے، اس طرح فرعون کے لیے اس کی بدعملی خوبصورت بنا دی گئی اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا، فرعون کی ساری چال بازی اس کی اپنی تباہی کا باعث ثابت ہوئی۔
* یعنی دیکھوں کہ آسمانوں پر کیاواقعی کوئی الہٰ ہے؟ ** اس بات میں کہ آسمان پر اللہ ہےجو آسمان و زمین کا خالق اور ان کا مدبر ہے۔ یااس بات میں کہ وہ اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہے۔ *** یعنی شیطان نے اس طرح اسے گمراہ کیے رکھا اور اس کے برے عمل اسے اچھے نظر آتے رہے۔ **** یعنی حق اور صواب (درست) راستے سے اسے روک دیا گیا اور وہ گمراہیوں کی بھول بھلیوں میں بھٹکتا رہا۔ ***** تَبَابٌ۔ خسارہ، ہلاکت۔ یعنی فرعون نے جو تدبیراختیارکی، اس کا نتیجہ اس کے حق میں برا ہی نکلا۔ اور بالآخر اپنے لشکر سمیت پانی میں ڈبو دیا گیا۔