سورة غافر - آیت 15

رَفِيعُ الدَّرَجَاتِ ذُو الْعَرْشِ يُلْقِي الرُّوحَ مِنْ أَمْرِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ لِيُنذِرَ يَوْمَ التَّلَاقِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ“ بلند و بالا اور عرش کا مالک ہے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی نازل کردیتا ہے، تاکہ وہ ملاقات کے دن سے لوگوں کو خبردار کر دے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- رُوحٌ سے مراد وحی ہے جو وہ بندوں میں سے ہی کسی کو رسالت کے لیے چن کر، اس پر نازل فرماتا ہے، وحی کو روح سے اس لیے تعبیر فرمایا کہ جس طرح روح میں انسانی زندگی کی بقا وسلامتی کا راز مضمر ہے۔ اس طرح وحی سے بھی ان انسانی قلوب میں زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے جو پہلے کفر وشک کی وجہ سے مردہ ہوتے ہیں۔