وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ ۚ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ
اگر ان لوگوں سے پوچھیں کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے تو یہ جواب دیں گے کہ اللہ نے پیدا کیا ہے۔ فرما دیں کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو کیا جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ مجھے اس نقصان سے بچا لیں گے ؟ یا اللہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی رحمت کو روک سکیں گے ؟ پس انہیں فرما دیں کہ میرے لیے ” اللہ“ ہی کافی ہے، بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کرتے ہیں۔
* بعض کہتےہیں کہ جب نبی (ﷺ) نےمذکورہ سوال ان کے سامنے پیش کیا، تو انہوں نے کہا واقعی وہ اللہ کی تقدیر کو نہیں ٹال سکتے، البتہ وہ سفارش کریں گے، جس پر یہ ٹکڑا نازل ہوا کہ مجھے تو میرے معاملات میں اللہ ہی کافی ہے۔ ** جب سب کچھ اسی کےاختیار میں ہے تو پھر دوسروں پر بھروسہ کرنے کا کیا فائدہ؟ اس لیے اہل ایمان صرف اس پر توکل کرتے ہیں، اس کے سوا کسی پران کا اعتماد نہیں۔