سورة آل عمران - آیت 117

مَثَلُ مَا يُنفِقُونَ فِي هَٰذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيحٍ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِنْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس دنیا میں کفار جو خرچ کریں اس کی مثال ایک تند ہوا کی طرح ہے جس میں پالا تھا جو ظالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تباہ کردیا اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قیامت والے دن کافروں کے نہ مال کچھ کام آئیں گے نہ اولاد حتیٰ کہ رفاہی اوربظاہر بھلائی کے کاموں پر وہ جو خرچ کرتے ہیں، وہ بھی بیکار جائیں گے اور ان کی مثال اس سخت پالے کی سی ہے جو ہری بھری کھیتی کو جلا کر خاکستر کر دیتا ہے، ظالم اس کھیتی کو دیکھ کر خوش ہو رہے ہوتے اور اس سے نفع کی امید رکھے ہوتے ہیں کہ اچانک ان کی امیدیں خاک میں مل جاتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ جب تک ایمان نہیں ہوگا۔ رفاہی کاموں پر رقم خرچ کرنے والوں کی چاہے دنیا میں کتنی ہی شہرت ہو جائے، آخرت میں انہیں ان کا کوئی صلہ نہیں ملے گا، وہاں تو ان کے لئے جہنم کا دائمی عذاب ہے۔