سورة يس - آیت 47

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو تو جنہوں نے کفر کیا ہے وہ ایمان لانے والوں کو کہتے ہیں کیا ہم ان کو کھلائیں جنہیں اللہ چاہتا تو خود کھلا دیتا۔ تم تو بالکل ہی بہکے ہوئے ہو

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی غربا ومساکین اور ضرورت مندوں کو دو۔ 2- یعنی اللہ چاہتا تو ان کو غریب ہی نہ کرتا، ہم ان کو دے کر اللہ کی مشیت کے خلاف کیوں کریں۔ 3- یعنی یہ کہہ کر کہ، غربا کی مدد کرو، کھلی غلطی کا مظاہرہ کر رہے ہو۔ یہ بات تو ان کی صحیح تھی کہ غربت وناداری اللہ کی مشیت ہی سے تھی، لیکن اس کو اللہ کے حکم سے اعراض کا جواز بنا لینا غلط تھا، آخر ان کی امداد کرنےکا حکم دینے والا بھی تو اللہ ہی تھا، اس لئے اس کی رضا تو اسی میں ہے کہ غربا ومساکین کی امداد کی جائے۔ اس لئے کہ مشیت اور چیز ہے اور رضا اور چیز۔ مشیت کا تعلق امور تکوینی سے ہے جس کے تحت جو کچھ بھی ہوتاہے، اس کی حکمت ومصلحت اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور رضا کا تعلق امور تشریعی سے ہے، جن کو بجا لانے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے تاکہ ہمیں اس کی رضا حاصل ہو۔